Saturday 1 January 2022

"2022"

"2022 اور میری تصوّراتی دنیا"

میں بنیادی طور پر ایک تصوّراتی روح ہوں کیونکہ میں ہر کام کرنے سے پہلے کچھ نہ کچھ تصوّر ضرور کرتا ہوں پھر چاہے ویسا ہو یا نا ہو پر مجھے تصوّر کرنے اور تصوّراتی دنیا بنانے میں بہت لطف ملتا ہے.اسی لئے میرے قریبی احباب بھی اکثر میرے تصوّرات میں کھو جاتے ہیں اور میرے "خیال" کا خیال رکھتے ہیں۔
روزانہ ہزاروں تصوراتی دنیائیں میرے گمان میں ہوتی ہیں اور ہزاروں تصور میرے اردگرد جیسا کہ ۔ ۔ ۔

- سامنے بیٹھے ماسک لگائے شخص کا اپنے ذہہن میں تصوّراتی چہرہ سوچنا اور ماسک اترنے پر اپنی ہی ہنسی کو ماسک میں چھپانا۔

-اکثر بیڈ پر لیٹے اپنے اوپر پنکھا گرنے کا تصوّر ہونے لگنا۔

- بیٹھے بٹھائے انعامی بانڈ یا لاٹری لگنے کا تصوّراتی لالچ۔

- کسی کی کہانی سن کے تصور کرنا کہ اگر میں تمہاری جگہ ہوتا تو یہ کرتا وہ کر دیتا۔

- ہر بار کسی سے بحث میں مات کھا کے تصور کرنا کے اگلی بار ایسا جواب دوں گا کے بس۔۔۔کیونکہ موقعے پر آج تک صحیح بات یا حوالہ ذہن میں آ ہی نا سکا۔

- میٹنگ کے دوران کسی پر اپنی گرم گرم چائے پھیکنے کا عجوبہ خیز تصور کہ حد سے حد کیا ہو جائے گا۔

-تصوّر میں ہی کئی ٹائم ٹیبلز بنانا اوران پر عمل کرنا۔

-اکثر واقعات کو دیکھ کےانجانا تصوّر ہونا کہ ایسا تو پہلے ہو چکا ہے۔

- آئینے کے سامنے کھڑے ہو کے اپنی جوانی کا تصور اور کبھی اپنے آپ کو لمبے بالوں میں دیکھنے کا تصور۔

- ہر جمعہ کی نماز کے بعد باقاعدگی سے مسجد آنے کا ارادہ و تصوّر، اور گناہ چھوڑنے کا تصوّر۔

-ویک ڈیز میں ویکینڈ کا تصور۔

- ٹی وی پر ریلیٹی شو دیکھتے ہوئے تصورکرنا کے اگر میں وہاں ہوتا تو میرے لیئے یہ کام بہت آسان ہوتا۔

- وہ علی سیٹھی کی طرح سریلا ہونے کا تصوّر۔

- ویڈیو گیم ہارنے کے بعد اگلی دفعہ نئے طریقے آزمانے کا تصوّر۔

- وقت کے دھارے سے مبرا اپنے بچپن اور بڑھاپے کا تصور۔

- کبھی سفر سے پہلے منزل کا تصور۔

۔ We are Seven والی بچی کی طرح تصور کرنا کہ جانے والے میرے پاس ہی ہیں گو کبھی ہجر اور کبھی وصال کا تصوّر۔

- تصوّر میں بچھڑے ہووں کا نینوں میں آنا اور آنسو بن کے نکل جانا۔

- میرے بعد دنیا ایسی ہی ہو گی اس حقیقت کا تصوّر۔

- سکول میں جلدی سے بڑے ہو جانے کا تصور اور آفس میں بیٹھ کے واپس بچپن میں جانے کا تصور۔ ۔ ۔کاش ! ! !

- امتحان کے دنوں میں خواب میں بھی پیپرز دینے کا تصور ۔

- وقت پڑنے پہ فر فر انگلش بولنے کا تصوّر۔

- بڑھےہوئے وزن کو گھٹانے کا تصوّر۔

-کبھی ماضی کے دھندلکوں میں خاک چھانتے تصوّر۔

- ہر رات، دور بسے اپنوں پر تصوّر میں پڑھ پڑھ کے پھونک مارنا۔

- اور کبھی پردیس میں آدھی رات کو آنکھ کھلنے پر اپنے گھر پر ہونے کا تصوّر کہ تصوّر سرحدیں کب دیکھتا ہے !

- کسی فقیر کو دیکھ کے اسکی جگہ اپنے آپ کو تصوّر کرنے کا تصوّر۔

- نصرت فتح علی خاں صاحب کو سنتے سنتے شاعر کے کرب کا تصوّر۔

اور ان سب کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ۔ ۔ ۔میں اپنی تصوّراتی دنیا کے بارے میں زیادہ لکھ یا کہہ نہیں سکتا ۔۔۔۔۔بس تصوّر کرسکتا ہوں۔ کتنا وقت بیت گیا پر میرے لئے کچھ بھی نہیں بدلا حقیقی دنیا بازیچہ اطفال کی مانند لگتی ہے
کیونکہ۔ ۔ ۔
مجھے یاد ہے کہ حقیقی زمان و مکان کے دقیق مسائل تب سے حل ہونے لگے جب پہلی بار سکول میں امیر خسرو صاحب کی یہ نعت سنی۔ ۔ ۔

نمی دانم چہ منزل بود شب جائے کہ من بودم
بہر سو رقص بسمل بود شب جائے کہ من بودم
( مجھے معلوم نہیں وہ کیسی جگہ تھی جہاں میں کل رات تھا۔ ۔ ۔پر طرف رقص بسمل ہو رہا تھا جہاں میں کل رات تھا)

لڑکپن میں امیر خسرو کی تصوّراتی دنیا کچھ خاص سمجھ تو نا آئی پر آہستہ آہستہ میری تصوّراتی دنیا خاص ہوتی گئی، کبھی آنکھیں موندے اور کبھی آنکھیں نم کئے۔ ۔ ۔
تصوّر ۔ ۔ ۔
ہائے وہ تصوّراتی دنیا۔ ۔ ۔
آہ ! وہ عشق ۔ ۔ ۔
ہائے وہ بے انت تصوّر۔ ۔ ۔
وہ خاص تصوّراتی دنیا ۔ ۔ ۔
وہ اوقات سے بڑھ کر تصوّراتی دنیا۔ ۔ ۔ ہائے ! ! !
جس میں ڈوب کر بے خودی طاری ہو جائے اور روح اور جسم کا ایسا رشتہ بنے جو حقیقی دنیا سے دور لے جائے اور مجھ جیسے قریب المرگ کو زندہ کر دے ۔ اب میری تصوّراتی دنیا کا یہ عالم ہے کہ ۔ ۔ ۔

خیالِ یار ﷺ وچ میں مست رہنا ہاں دنِ راتی۔
میرے دل وچ سجن وسدا میرے دیدے ٹھرے رہندے !

(اشکبار : جنید)
#میری_تصوراتی_دنیا

No comments:

Post a Comment

میرا پسندیدہ فکشنل کردار

(The Happy Prince)🤴 میرا پسندیدہ فکشنل کردار زندگی بھر ہم بے شمار "حقیقی" اور "فکشنل" کرداروں کا سامنا کرتے ہیں,کچھ ان...